موجودہ دور میں سیاسی طاقت کا انحصار بڑی حد تک اقتصادی ترقی پر ہوگیا ہے۔ روس جیسی عسکری وقت کے اقتصادی بحران کے سبب بکھرے جانے سے یہ اصول مسلمات کی حد تک جا پہنچا ہے کہ مناسب عسکری وقت کے ساتھ مضبوط اقتصادی ترقی ہی قوموں کی بقا کی ضامن ہے۔ ماضی میں اشتراکیت اور موجودہ معاشی بحران میں سرمایا داریت کی ناکامی کے واضح ہوجانے کے بعد دنیا ان دونوں نظاموں کی افراط و تفریط کے درمیان سے ابھرنے والے اسلامی نظام معیشت کو سمجھنے اور اسے قبول کرنے کے لیے نفسیاتی طور پر تیار ہو چکی ہے۔ ایسے میںفقہ المعاملات میں مہارت رکھنے والے مفتیان کرام اور مسلمان تاجروں کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انفرادی کاروبار سے لے کر کارپوریٹ سیکٹر تک میں اسلامی معاشی اصولوں کا اجرا کریں اور دنیا کو باور کرائیں کہ اسلامی فلاحی معاشی نظریات ہی اس Baloon Economyکو ٹھوس وجود فراہم کر سکتے ہیں۔
ایک مسلمان تاجر دیانت ، صداقت، نفع کی تقسیم ، تشہیری اخلاقیات اور دیگر تمام کاروباری معاملات میں وحی کی تعلیمات کا پابند ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بذات خود تجارت سے منسل ہونا جہاں ایک مسلمان تاجر کا سر فخر سے بلند کر دیتا ہے وہیں اس سے تجارت سے متعلق سنت نبوی کی تعلیمات پر عمل کا تقاضا بھی کرتا ہے ۔ تجارتی شعبے کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے جامعۃ الرشید کراچی کے زیر اہتمام کراچی شہر میں تجارتی اور مالیاتی امور سے متعلق شرعی رہنمائی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ مفتیان کرام اور تاجر برادری کے با بین فاصلے سمٹیں گے۔ تاجر برادری کے معاہدات اور کاروباری لین دین وحی کے نور سے روشن ہوں گے ور مفتیان کرام کو تغیر پذیر کاروباری دنیا کے نشیب و فراز سے آگاہی میں سہولت ہوگی۔