درس نظامی قرآن و حدیث، فقہ، اصول فقہ، عربی زبان اور گرامر پر مشتمل 8 سال کا گہرا مطالعہ ہے۔
تعارف:
درس نظامی بارہویں صدی کے مشہور عالم ملا نظام الدین سہالوی کا مرتب کردہ وہ نصاب ہے جس میں بیس علوم وفنون کتابیں پڑھائی جاتی تھیں جن میں صرف، نحو، معانی، بلاغت، ادب وانشائ، منطق ، فلسفہ، ہئیت، کلام، مناظرہ، فقہ، اصول فقہ، تفسیر، حدیث، علم حساب، علم کیمیاء اور طب وغیرہ شامل ہیں۔ شروع میں تو مدارس میں درس نظامی اپنی اصل حالت میں جاری رہا لیکن رفتہ رفتہ ہر دور میں علماء نے اس میں وقتی ضروریات اور تقاضوں کے پیش نظر تبدیلیاں کیں اور تبدیلیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
اس وقت درس نظامی علوم شریعۃ پر مشتمل 8 سالہ عالم کورس ہے ۔ان 8 سالوں میں ، معانی، بلاغت، ادب، منطق ، فلسفہ، کلام، فقہ ، اصول فقہ، تفسیر، حدیث اور اصول حدیث کی تقریباً 60 کتابیں اس وقت اکثر مدارس میں داخل درس ہیں۔البتہ جدید حالات اور عصری تقاضوں کے پیش نظر اس نصاب میں اصلاحات اور ترامیم کا عمل جاری رہتا ہے۔
خصوصیات و اہداف
دیگر سرگرمیاں
تقسیم اوقات طلبہ24گھنٹے
سالانہ تعلیمی کلینڈر 1433-34ھ
2 -طلبہ کی ظاہری شکل و صورت اور لباس و پوشاک علماء و صلحاء جیسی ہونا چاہئے۔ بے دین، فساق و فجار جیسی نہ ہو۔ -
3 -طلبہ کے لیے سادہ، بغیر نقش و نگار اور بغیر کف و کالر کے کرتا پہننالازم ہے۔نیزکرتا کلی والا ہونا مناسب ہے ،شلوار ٹخنوں سے اوپر ہو۔ -
4- لباس میں سفید رنگ کوترجیح دی جائے ،اس لیے کہ یہ سنت ،زینت اور باعث نظافت ہے۔
5- بے ریش طلبہ سر کے بال دو انچ تک رکھ سکتے ہیں ،اس سے زیادہ کی اجازت نہیں۔البتہ بڑے باریش طلبہ شریعت کے مطابق صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے ہوئے بڑے بال رکھ سکتے ہیں ۔
6- عیدالاضحی پر پندرہ تعطیلات ہوں گی۔ ہر یوم الخمیس کی عصر سے یوم الجمعہ کی مغرب تک چھٹی ہوگی۔ -
7- چارماہی امتحان کے بعد تین ایام تعطیل کے ہوںگے۔ -
8 -اگر طالب علم کے قریبی محرم رشتہ داروں میں سے کسی کا نکاح یا ولیمہ ہو تو بقدر ضرورت مختصر وقت کے لیے اجازت دی جاسکتی ہے۔ شادی کے مقدمات اوردوسری رسوم میں شرکت کے لیے رخصت نہیں دی جائے گی۔ -
9- بیماری کے ایام کی رخصت مل سکتی ہے ،تاہم متعلقہ نگران کو بیماری کی تحریری اطلاع دینا لازم ہے۔ -
10- مہینے میں ایک سے زائدغیرحاضری پر تادیبی کاروائی ہوگی۔ -
11- اگر کوئی طالب علم مسلسل چھ یوم تک اپنے ہر سبق میں غیرحاضر رہے یا ایک ماہ میں متفرق طورپراس کی غیرحاضریوں کی تعداد 42 گھنٹوں تک پہنچ جائے تو اس کو فی الفور خارج کردیا جائے گا ۔
12- درجہ اولیٰ کے طلبہ کے آیندہ درجے میں داخلے کے لیے ارشاد الصرف اورنحومیر کے سالانہ امتحان میںتقریری وتحریری میں سے کسی ایک میں70فیصد نمبر حاصل کرنا لازمی شرط ہے۔
13- درجہ اولیٰ کے سوا دوسرے درجات میں جو طالب علم سالانہ امتحان میںساٹھ فیصد نمبر حاصل نہ کرسکے اسے اگلے درجے میں داخلہ نہیں دیا جائے گا، اگرچہ تمام مضامین کامیاب ہوں۔
14- ہر طالب علم پر لازم ہے کہ کسی بھی زیادتی کا بدلہ ازخود نہ لے، بلکہ منتظمین کے سامنے اپنا معاملہ پیش کرے، ورنہ سخت ترین سزا کا مستحق ہوگا۔
15- طلبہ کو دوران تعلیم کسی بھی غیر تعلیمی سرگرمی مثلاََ سیاسی یا عسکری تنظیم کے ساتھ وابستگی، جلسے یا جلوس میں شرکت اور کسی بھی تنظیم کا اسٹیکر یا بیج وغیرہ لگانے اور رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
16- جامعہ کسی بھی طالب علم کے جامعہ کی حدود سے باہر کے کسی قول وفعل اور کردار کا ذمہ دار نہ ہوگا۔
17- کسی بھی استاذ یا نظم سے متعلق کسی بھی ذمہ دار سے گستاخی یا تلخ کلامی کرنے والے طالب علم کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ۔
18-طلبہ کو جامعہ میں بلا اجازت اپنے مہمانوں کو ٹھہرانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
19-کسی بھی طالب علم کو جامعہ میں خلاف ضابطہ موبائل رکھنے کی اور نہ ہی خلاف ضابطہ موبائل استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
دینی آداب واخلاق اور سنت نبویہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام ،شائستگی ،متانت ،سنجیدگی، نظم ونسق اور ایک مرتب طرز زندگی کا درس دیتی ہے ۔ طلبہ کے لئے یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ وہ دوران تعلیم اپنی زندگی میں نظم وترتیب قائم کریں اور اصول کی پابندی کی عادت ڈالیں تا کہ آیندہ وہ لوگوں کے لئے نمونہ بن جائیں۔
اسی بناء پر جامعہ میں زیر تعلیم طلبہ کے ۲۴ گھنٹوں کا مکمل نظام موجود ہے ۔اس میں تعلیمی اور غیر تعلیمی اوقات شامل ہیں ۔جامعہ کی انتظامیہ نے یہ مفید نظام اس لئے ترتیب دیا ہے کہ طلبہ وقت کی پابندی جیسی اعلیٰ صفت کے حامل ہوں ، ہر کام وقت پر کرنے کے عادی بن جائیں اور اپنی عملی زندگی میں وقت کے تمام تر تقاضوں سے عہدہ برآہونے کے لئے ہمہ تن تیار رہیں۔
انتظامی سہولت کے لئے طلبہ کے فریق:
تربیتی نظم ونسق پر عمل کی آسانی کے لئے جامعہ کے طلبہ کے تین فریق(Group)بنائے گئے ہیں ۔جامعہ کے تمام طلبہ ان تین فریقوں میں منقسم ہیں طلبہ کی اس تقسیم میں ان کی عمر اور قد کاٹھ کا لحاظ رکھا گیا ہے اور اس تقسیم کا اعتبار صرف غیر تعلیمی امور میں کیا گیا ہے ۔
قطاریں:
2- عمر زیادہ سے زیادہ 20سال(صرف درجہ اولیٰ کے لیے)
3- داخلہ ٹیسٹ میں کامیابی اور میرٹ لسٹ کے مطابق دیا جائے گا۔
4- کسی بھی درجہ میں داخلے کے لیے قرآن مجید (ناظرہ) صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھا ہوا ہو۔
5- درجہ اولیٰ کے علاوہ تمام درجات میں داخلے کے لیے سابقہ درجہ کا مصدقہ ممتاز نتیجہ
6- اسناد اور مارکس شیٹ/کشف الدرجات کی تصدیق شدہ نقول (جو ناقابل واپسی ہونگی)
7- طلبہ اپنے یا والد کے شناختی کارڈ کی کاپی ہمرا ہ لائیں۔
8- وفاق المدارس کا رجسٹریشن کارڈ یا نمبر
9- پندرہ سے زائد عمر کے طلبہ کسی معتبر شخصیت کی جانب سے ذاتی تعارف اور کردار کی ضمانت ہمراہ لائیں، جس کا مضمون یہ ہو: ’’میں موصوف کو ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ میری معلومات کی حد تک یہ کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں جو ملکی قوانین اور ملی وقومی مفاد کے خلاف ہو۔ یہ جامعۃ الرشید کے وفادار طالب ثابت ہوںگے اور ان سے کسی بھی اعتبار سے جامعہ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں۔‘‘
درس نظامی سے منسلک اساتذہ کرام کی تعداد60ہے اور یہ تمام اساتذہ دفتر تعلیمات سے منسلک ہوتے ہیں ۔دفتر تعلیمات میں اساتذہ و طلبہ کے مسائل روزانہ کی بنیاد پر سنتے اور انکے حل کرنے کے لیے ایک مجلس ’’مجلس دفتر تعلیمات‘‘ بنائی گئی ہے جس کی سربراہی ناظم تعلیمات کرتے ہیں۔ جامعۃ الرشید میں شعبۂ تعلیم کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ہر دو یاتین درجات پر الگ الگ نگران تعلیم مقررکیے گئے ہیںتاکہ طلبہ کے تعلیمی نظم کو بطریق احسن چلایا جاسکے ۔
حیثیت
درس نظامی کے8 سالہ نصاب کو چارمراحل میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ہر مرحلہ دوسالوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ دوسرے سال کے اختتام پر وفاق المدارس العربیہ کے تحت اس کا امتحان ہوتا ہے اور کامیاب ہونے والے طلبہ کو اس مرحلے کی سند جاری کی جاتی ہے ، البتہ آخری مرحلہ کے دونوں سالوں کا امتحان وفاق المدارس کے تحت ہوتا ہے ۔ان اسناد کی تعلیمی حیثیت یوں ہے :
امتیازات
وفاق المدارس میں پوزیشنز